跳到主要內容
 قومی سلامتی کا جامع نظریہ

 15 اپریل 2014 کو پہلی قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس میں صدر شی جن پنگ نے قومی سلامتی کا جامع نظریہ پیش کیا، ایک نمایاں حکمت عملی فکر جو نئی صورت میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے لازم ہے۔ ہر سال 15 اپریل کو نیشنل سکیورٹی ایجوکیشن ڈے کے طور موسوم کیا جاتا ہے تاکہ وقتا فوقتا منعقد ہونے والی تشہیری اور تعلیمی سرگرمیوں کے ذریعے قومی سلامتی کے بارے میں عوامی شعور کو فروغ دیا جائے۔

 قومی سلامتی کا جامع نظریہ چینی خصوصیات کے ساتھ ایک قیاس محمول ہے۔ اس میں دس سے زیادہ بڑے شعبے شامل ہیں، بشمول سیاسی سیکورٹی، ہوم لینڈ سیکورٹی، ملٹری سیکورٹی، اقتصادی سیکورٹی، ثقافتی سیکورٹی، سماجی تحفظ، سائنس اور ٹیکنالوجی سیکورٹی، سائبر سیکورٹی، ماحولیاتی تحفظ، وسائل کی حفاظت، جوہری سلامتی، غیر ملکی مفادات کی حفاظت، اور کچھ نمایاں شعبے جیسے بایوسیکیوریٹی، اسپیس سیکیورٹی، گہری سمندری سیکورٹی اور پولر سیکیورٹی۔ قومی سلامتی کا جامع نظریہ قومی سلامتی کو بڑے پیمانے پر اور جامع انداز میں سمجھنے اور عملی جامہ پہنانے پر زور دیتا ہے۔

 قومی سلامتی کا جامع نظریہ کا رہنما اصول سیکورٹی کے تین پہلوؤں کا حصول ہے جیسا کہ روایتی طور پر تصور کیا گیا ہے، یعنی اوپر بیان کی گئی سیاسی سیکورٹی، ہوم لینڈ سیکورٹی اور ملٹری سیکورٹی۔ ان تین روایتی سیکورٹی شبعے کے علاوہ، یہ قومی سلامتی کو دوسرے اہم شعبوں تک پھیلاتا ہے، وسیع تر حفاظت کو یقینی بناتا ہے، تاکہ قومی سلامتی کے حفاظت کو بڑا کارگر بنایا جا سکے، اور جدید دور کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ملک کے بنیادی مفادات اور عوام کی سلامتی کی حفاظت کی جائے۔

 جائزہ
 قومی سلامتی کا جامع نظریہ ایک بڑے پیمانے پر "عظیم قومی سلامتی" کے وسعت نظر کو مختصر اور صحیح طریقے سے بیان کرتا ہے۔ اس کے بنیادی تصور اور مضمون کا خلاصہ ایک مجموعی ہدف، پانچ بنیادی اصول، پانچ تعلقات اور دس سے زیادہ اہم شعبوں کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔